مفتی منیب الرحمان نے غیر قانونی قبضے سے مطالق کہا کہ اس میں بھی حکومت کا قصور کیونکہ جب مسجد یا مدرسہ تعمیر تعمیر ہوتے ہیں تو حکومت خاموش رہتی ہے مگر جب اسے اہل مساجد کو دھمکا
نا ہوتا ہے تو پھر نوٹسز بھیجے جاتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی ایسی جگہ ہر جو عوام الناس کی مشترکہ ملکیت یو پر اہل محلہ باہمی اشتراق سے مسجد و مدرسہ قائم کر لیں تو اس تو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔بی بی سی اردو
"لال مسجد کا تعارف"۔ 16 مئی 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2007الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت)
nation.com.pk
علمائے کرام جن میں ملک کے جید علما مولانہ سلیم اللہ خان (صدر وفاق المدارس) مولانا رفیع عثمانی (مفتی اعظم پاکستان) و دیگر کا کہنا تھا کہ حکومت اور عبد الردشید غازی کے مزاکرات کامیاب ہوئے تھے مگر پرویز مشرف نے اسے ویٹو کر دیا وہ مسجد میں خونی آپریشنن کے در پہ تھے جس کا مقصد آمریکی آشیر باد حاصل کرنا تھا۔
روزنامہ نیشن، 14 جولائی 2007ء،آرکائیو شدہ(Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "SC orders govt to free students"